آنکھ پھر تیرے خواب سے بھر لُوں یہ پیالہ سراب سے بھ…
یہ پیالہ سراب سے بھر لُوں
دل میں اندیشۂ فراق آیا
روشنی ، آفتاب سے بھر لُوں
کِس لیے طالبِ ثواب بنوُں ؟؟
سر ، حساب و کتاب سے بھر لُوں
کیسے تجدیدِ کارِ عشق کروں ؟؟
روز و شب پھر عذاب سے بھر لُوں
کامیابی کی راہ پر نکلوں
زندگی اِضطراب سے بھر لُوں
”شاھنواز زیدی“
بشکریہ
https://www.facebook.com/Inside.the.coffee.house