ناصؔر کاظمی صُبح کا تارا اُبھر کر رہ گیا رات کا …
ناصؔر کاظمی صُبح کا تارا اُبھر کر رہ گیا رات کا جادُو بِکھر کر رہ گیا ہمسفر سب، منزِلوں سے جا مِلے مَیں نئی راہوں میں مر کر رہ گیا کیا کہوں اب تُجھ سے، اے جُوئے کم آب ! مَیں بھی دریا تھا، اُتر کر رہ گیا ناصؔر کاظمی